pati

بلاگ ابھی تیاری کے مراحل میں ہے .بلاگ پر تشریف لانے کا شکریہ ،

Sunday 11 July 2021

قربانی کے جانور کے عیوب و نقائص

 قربانی کے جانور کے وہ عیوب و نقائص جن کی بنیاد پر قربانی ناجائز و منع ہے۔ اس تعلق سے احادیث کریمہ ملاحظہ فرمائیں:

١) امام ابو داؤد روایت کرتے ہیں:

عن براء بن عازب رضى الله عنه قال قام فينا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال اربع لا تجوز فى الاضاحى فى العوراء بين عورها والمريضة بين مرضها والعرجاء بين ظلعها والكبيرة التى لا تنقى

ترجمہ: حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس کھڑے ہوئے اور فرمایا: چار قسم کے جانوروں کی قربانی جائز نہیں ہے، کانا جس کا کانا ہونا ظاہر ہو، بیمار جس کا مرض ظاہر ہو، لنگڑا جس کا لنگڑا ہونا ظاہر ہو اور بوڑھا جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو۔

مندرجہ بالا حدیث کو امام ترمذی، امام بیہقی اور امام ابن حبان نے بھی روایت کیا ہے۔

٢) امام ابو داؤد روایت کرتے ہیں:

عن عتبه بن عبد السلمى قال انما نهى' رسول الله صلى الله عليه وسلم عن المصفرة والمستاصلة والنجقاء والمشيعة والكسراء

ترجمہ: حضرت عتبہ بن عبد السلمی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے جس کا کان اکھاڑ لیا جائے اور اس کا سوراخ ظاہر ہو جائے، اور اس جانور کی قربانی سے منع فرمایا ہے جس کے سینگ جڑ سے اکھاڑ لئے جائیں، اور جس کی آنکھ میں روشنی نہ رہے اور جو اس قدر دبلا ہو کہ بکریوں کے ریوڑ کے ساتھ چل نہ سکے اور جس کی ٹانگ ٹوٹی ہوئی ہو۔۔۔۔ اس حدیث کو امام بیہقی نے بھی روایت کیا ہے۔

٣) عن على قال امرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم ان نستشرف العين والاذن ولا نضحى بعوراء ولا مقابلة ولا مدابرة ولا خرقاء ولا شرقاء

ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا ہے کہ ہم قربانی کے جانوروں کی آنکھوں اور کانوں کو بغور دیکھ لیا کریں، اور کانے جانور کی قربانی نہ کریں اور نہ اس کی جس کے کان کی اگلی جانب کٹی ہوئی ہو، اور نہ اس کی جس کے کان کی پچھلی جانب کٹی ہوئی ہو اور نہ اس کی جس کے کان میں بطور علامت سوراخ ہو اور نہ اس کی جس کا کان چرا ہوا ہو۔۔۔۔۔ اس حدیث کو امام ترمذی اور امام بیہقی نے بھی روایت کیا ہے۔

٤) عن على ان النبى صلى الله عليه وسلم ينهى ان يضحى بعضباء الاذن والقرن

ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کان کٹے ہوئے اور سینگ ٹوٹے ہوئے جانور کی قربانی سے منع فرمایا۔۔۔۔۔ اس حدیث کو امام بیہقی نے بھی روایت کیا ہے۔ (شرح صحیح مسلم/ کتاب الاضاحی/ ج ٦ ص ١٤٨/ مكتبه فرید بک اسٹال ٣٨ اردو بازار لاہور)

 

خلاصہ یہ کہ قربانی کے جانور کو عیب سے خالی ہونا چاہئے اور تھوڑا سا عیب ہو تو قربانی ہوجائے گی مگر مکروہ ہوگی اور زیادہ عیب ہو تو ہوگی ہی نہیں۔

 

قربانی کے جانور کے وہ عیوب جن کی وجہ سے قربانی جائز نہیں۔۔ اس کی تفصیل بہار شریعت میں یوں مذکور ہے۔

 

1)اگر جانور کا سینگ تھا مگر ٹوٹ گیا اور مینگ تک ٹوٹا ہے تو قربانی ناجائز ہے

2) جس جانور میں جنون ہے اگر اس حد کا ہے کہ وہ چرتا بھی نہیں ہے تو اس کی قربانی ناجائز ہے

3) خارشی جانور جو اتنا لاغر ہو کہ ہڈی میں مغز نہ رہا تو قربانی جائز نہیں

4) اندھے جانور کی قربانی جائز نہیں اور کانا جس کا کانا پن ظاہر ہو، اتنا لاغر جس کی ہڈیوں میں مغز نہ ہو اور لنگڑا جو قربان گاہ تک اپنے پاؤں سے نہ جا سکے اور اتنا بیمار جس کی بیماری ظاہر ہو اور جس کے کان یا دم یا چکی کٹے ہوں یعنی وہ عضو تہائی سے زیادہ کٹا ہو، ان سب کی قربانی ناجائز ہے۔

5) جس جانور کے پیدائشی کان نہ ہوں یا ایک کان نہ ہو اس کی بھی قربانی ناجائز ہے

6) جس جانور کی تہائی سے زیادہ نظر جاتی رہی اس کی بھی قربانی ناجائز ہے

7) جس جانور کے دانت نہ ہوں یا جس کے تھن کٹے ہوں یا خشک ہوں اس کی قربانی ناجائز ہے، بکری میں ایک کا خشک ہونا ناجائز ہونے کے لئے کافی ہے اور گائے بھینس میں دو خشک ہوں تو ناجائز ہے۔ جس کی ناک کٹی ہو یا علاج کے ذریعہ اس کا دودھ خشک کردیا ہو اور خنثی جانور یعنی جس میں نر و مادہ دونوں کی علامتیں ہوں اور جلالہ جو صرف غلیظ کھاتا ہو، ان سب کی بھی قربانی ناجائز ہے۔

8) جس جانور کا ایک پاؤں کاٹ لیا گیا ہو اس کی بھی قربانی ناجائز ہے۔ 

0 comments:

اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں

اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔