اس کے کئی جوابات ہو سکتے ہیں ۔
امم سابقہ پر جب اللہ تعالی کا عذاب نازل ہوا کرتا تھا تو عموماً صبح کا وقت ہوتا تھا جیسا کہ حضرت لوط علیہ السلام کی قوم پر عذاب کا وقت فرشتوں نے صبح کا بتایا ’’الیس الصبح بقریب‘‘۔لہذا پھانسی بھی ایک عذاب ہے اس کی مناسبت سے صبح کا وقت مقرر کیا ہو۔
مجرم کے لئے صبح کا وقت مقرر کیا تاکہ وہ ساری رات اللہ تعالی کی بارگاہ میں اپنے کیے پر توبہ کرلے اور فجر کی نماز پڑھ کر اپنے جرم کو تسلیم کرتے ہوئے موت کو گلے لگا لے ۔اس کے علاوہ بھی کئی وجہ ہو سکتی ہیں
مذکورہ وقت مشترکہ پاک وہند میں برٹش حکومت کا مقرر کردہ ہے اور پاکستان بننے کے بعد حکومت پاکستان نے اس کو برقرار رکھا اور اس میں صبح کا وقت مقرر کرنے میں یہ حکمت ہو سکتی ہے کہ بعض اوقات پھانسی کا منتظر شخص کو پھانسی دینے کی صورت میں اس کی حمایت کرنے والوں کے شدید عوامی ردِ عمل کا اندیشہ ہوتا ہے تاکہ اس سے بچا جاسکے کیونکہ صبح کے وقت عموماً لوگ آرام میں ہوتے ہیں۔
جبکہ اللہ تعالی کا حکم یہ ہے کہ جب کسی مجرم کو سزا دی جائے تو ایک جماعت وہاں موجود ہو۔
قرآن کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد پاک ہے
’’وَلَا تَأْخُذْکُم بِہِمَا رَأْفَۃٌ فِیْ دِیْنِ اللَّہِ إِن کُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ وَلْیَشْہَدْ عَذَابَہُمَا طَاءِفَۃٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ
ترجمہ :
’’اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللہ کے دین میں(یعنی حدود کے پورا کرنے میں کمی نہ کرو اور دین میں مضبوط اورمتصلب رہو) اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو(تاکہ عبرت حاصل ہو)‘‘
واللہ تعالی اعلم
یادرہے کہ حال ہی میں جیل قوانین میں ترامیم کردی گئی ہیں اور اب صبح کے وقت پھانسی دینے کی کوئی پابندی نہیں ، کسی بھی وقت پھانسی دی جا سکتی ہے
یادرہے کہ حال ہی میں جیل قوانین میں ترامیم کردی گئی ہیں اور اب صبح کے وقت پھانسی دینے کی کوئی پابندی نہیں ، کسی بھی وقت پھانسی دی جا سکتی ہے
0 comments:
اگر ممکن ہے تو اپنا تبصرہ تحریر کریں
اہم اطلاع :- غیر متعلق,غیر اخلاقی اور ذاتیات پر مبنی تبصرہ سے پرہیز کیجئے, مصنف ایسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نیز مصنف کا مبصر کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔